سوال ٢: کیا مرید کے لئے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ضروری ہے؟
جواب: سالک شہر میں ہو یا جنگل میں ہر ایک فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کیا کرے۔ جو بزرگان صحرا نشین تھے ان کی جماعت مردانِ غیب کے ساتھ ہوتی تھی۔ اگر دوسرے کا ملنا ممکن نہ ہوتو خیر مجبوری ہے یہ کہنا کہ کراماً کاتبین کے ساتھ جماعت ہو جاتی ہے بے ہودہ گوئی کے سوا اور کچھ نہیں۔ہر شخص میں یہ لیاقت کہاں کہ فرشتے اس کی اقتداء کریں اگر بالفرض فرشتے یا ارواح بزرگان نماز میں اس کے ساتھ شریک بھی ہوجائیں تو جماعت کی فضیلت حاصل نہ ہوئی ہاں اگر مردان غیب شریک ہونگے تب جماعت ہو جائے گی۔
سوال ٣: کیا مرید مکروہ وقت میں نماز و مراقبہ کر سکتا ہے؟
جواب: اکثر صوفی اوقاتِ مکروہہ میں نماز و مراقبہ بجا لاتے ہیں فقہاء کہتے ہیں مکروہ وقت میں غضب الہی جوش کرتا ہے خدا کے دوست جواب دیتے ہیں کہ اس جوش وغضب ہی کو دور کرنے کے لئے طاعت و عبادت بجا لانا ضروری ہے کیونکہ بندہ اور غلام کا منصب بھی ہے جب اپنے آقا میں غضب کے آثار دیکھے تو خوشامد میں مشغول ہو تا کہ وہ غصہ بخیروخوبی رفع ہو جائے نیز عاشق صادق کو محل وغیر محل سے غرض نہیں وہ اپنی جستجو میں لگا رہتا ہے پھر مہربانی کی حالت میں محبوب کا کچھ اور حال ہوتا ہے اور غضب کی حالت میں کچھ اور ہوتا ہے اگر معشوق ناز و انداز گھوڑے پر سوار نیزہ تانے چلاتا ہو بجز اس کے کہ تم اپنے سینے کو اس کا نشانہ بناؤ اور کچھ نہ کرو گے اور اس شان قہر سے تم کو جو لذت حاصل ہوگی وہ اندازہ سے خارج ہے فقہاء یہ بھی کہتے ہیں کہ اوقات مکروہ میں مشرکین شیطان کی پرستش کرتے ہیں صوفی کہتے ہیں لہذا ضروری ہوا کہ ہم ان کی ضد و مخالفت کرکے وحدہٗ لاشریک کے حضور میں سرنگوں کریں۔
سوال ٤: مرید کی نیند کیسی ہونی چاہیے؟
جواب: مرید کی نیند ایسی ہونی چاہیے جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ میری آنکھیں سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔ ایسی نیند نہ سوئے کہ جس میں اپنے وجود سے بے خبر ہو جائے۔ کہتے ہیں دو آدمیوں کو نیند نہیں ایک مبتلائے درد فراق کو رنج و غم کے سبب دوسرا واصل کو لطف و لذت کے سبب سے یہ بھی کہتے ہیں کہ اہل یقین کو نیند بہت آتی ہے کیونکہ ان کے دل میں رنج و غم نہیں رہتا اطمینان کے سبب خوب سوتے ہیں مگر جب کہ تمام عمر ان کی بیداری میں گزری ہیں ان کی طبیعت جاگنے ہی کی عادی ہوجاتی ہے۔
سوال ٥: مرید اگر خواب دیکھے تو کیا کریں؟
جواب: مرید چاہے خواب دن کو دیکھے یا رات کو اپنے مرشد کے سوا کسی سے بیان نہ کرے اور جب بیان کرے تو اس کی تعبیر نہ پوچھے اگر مرشد بیان کردیں فہوالمراد ورنہ خاموش ہو جائے سالک ابتداء میں جو واقعات دیکھا کرتا ہے وہ بعد میں رفتہ رفتہ کم ہو جاتے ہیں مثلا جب کوئی شخص کسی شہر کو جا رہا ہو تو راستے میں اس کو درخت پہاڑ اور طرح طرح کی چیزیں نظر آتی ہیں اسی طرح اثناء سلوک میں بھی آفتاب وستارے اور صورمشائخ وغیرہ اشیاء سالک کی نظر میں آتی ہے اور کبھی کبھی ہاتف کی آواز بھی سنتا ہے مگر بعد میں مفقود ہو جاتی ہے۔
سوال ٦: مرید اگر خواب میں پیر کو بری حالت میں دیکھے تو کیا کرے
جواب: مرید ابتدا میں جو خواب دیکھے پیرکے سامنے بیان کرے اور تعبیر نہ پوچھے اگر پیر خود ہی تعبیر بیان کریں تو بہتر ہے ورنہ خود سوال نہ کرے۔خواب میں انبیاء و اولیاء کی زیارت کرے مگر پیر کی زیارت سب سے بہتر جانے اور عقیدہ رکھے کہ تمام پیر حق پر ہے مگر میرے پیر کا راستہ سب سے نزدیک ہے۔ اگر خواب میں پیر کو یا نبی کو بری حالت میں دیکھو تو اس کو اپنی حالت تصور کرو یا یوں سمجھو کہ دنیا میں کوئی ایسا حادثہ ہونے والا ہے جس کے اندر ہر مخلوق کی یہ حالت ہو جائے گی۔
سوال ٧: خواب میں پیر کو نبی یا خدا کی شکل میں دیکھنے کے کیا معنی ہیں؟
جواب: اگر مرید نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پیر کی صورت میں دیکھے تو سمجھے کہ پیر کا اتباع بالکل حضور ہی کا اتباع ہے اور گویا حضور نے ہی اس کو یہ اشارہ فرمایا ہے کہ تیرا پیر میری جگہ ہے مجھ میں اور اس میں بیگانگی نہیں ہے اگر اپنے پیر کو خواب میں دیکھ کر یہ خیال کیا کہ یہ خدا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ پیر خدا کا مظہر ہے خدا کی اس پر تجلّی ہے اور بہت سے کام خدا نے اس کے سپرد کیئے ہیں۔
سوال ٨: خواب کے مطابق واقعہ پیش آئے تو مرید کیا کرے؟
جواب: اگر خواب میں کوئی بات دیکھے پھر اسی طرح ظاہر ہو تو اس کو کرامت نہ سمجھے عام لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہو جاتا ہے۔اسی طرح اگر کوئی خیال دل میں آیا اور اس کے موافق ہوا تو یہ بھی کرامت نہیں ہے۔ اس مرید کو یہ تصوّر کرنا چاہیے کہ جو کچھ میرے دل میں خیال آیا میں نے دیکھا جو حقیقتاً ظاہر ہوا یہ سب میرے پیر کے قلبِ انور کا کمال ہے ان کہ نور وانوار کا پرتو ہے جومیرے قلب پر گر رہا ہے جس کی بدولت مجھے حق نظر آ رہا ہے۔
سوال ١١: طریقت میں کم کھانے پر زور دیا جاتا ہے تو مرید کس طرح سے اپنی خوراک کو کم کریں جس سے اس میں کمزوری بھی نہ آئے؟
جواب: کم کھانے کی عادت ڈالنے کا طریقہ یہ ہیکہ اگر کوئی شخص ایک خوراک کھاتا ہو تو وہ ایک سیرچنے تول کر رکھ لے پھر ہر روز ان چنوں میں سے ایک چنا کم کرے ان کے ساتھ اپنی خوراک کا آٹا یا چاول وزن کر لیا کرے اس تدبیر سے سال بھر میں 360 چنوں کی برابر خوراک کم ہو جائے گی اور کسی قسم کی کمزوری بھی پیدا نہ ہو گی۔
سوال ١٢: کیا صوفیاء کرام کو اعتکاف کرنا چاہیے؟
جواب: صوفیاء کرام اعتکاف کی بڑی رعایت فرماتے ہیں بعض نے چالیس روز کا اور بعض نے تین چلوں کا اعتکاف اختیار کیا بعض نے رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف ہی کافی سمجھا۔
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں ۔
ایک اعتکاف معین جو سب کو معلوم ہے اور عام لوگ اعتکاف کرتے ہیں دوسرا اعتکاف دوام جو ہر وقت معتکف ہے تیسرا اعتکاف دل یعنی اہل دل اپنے خانہ دل کے اندر اعتکاف کرتے ہیں یا یوں کہیے کہ یہ جودل ہمارے پاس ہے ہم اپنے دل سے اس دل پر اعتکاف کرتے ہیں۔