top of page
  • Writer's pictureSufi Tanveeri Peer

شریعت وطریقت کے وضو کا راز

سوال:

شریعت وطریقت کے وضو کا راز کیاہے ؟

شریعت وطریقت کے وضو کا راز

جواب:

مرید کو ہمیشہ باوضو رہنا چاہیے وضو سے دل کو شفاء حاصل ہو کر طبیعت کا ملال دور ہوتا ہے ہمیشہ باوضو رہنا چہرے پر نور پیدا کرتا ہے۔ جیسے ہی ہم وضو کرتے ہیں ایک غیبی نظام ہمارے وجود کے ساتھ چلنے لگتاہے ۔ یوں سمجھ لیجئے جیسے آگ بجھانے والے ایک ایسا لباس پہنتے ہیں جس سے وہ آگ ان پر اثر انداز نہ کرے تو گویا جب آپ یہ وضو کر لیتے ہیں تو آپ ایسا غیبی ونورانی لباس پہن لیتے ہیں جو آپ کی حفاظت میں ہمیشہ بیدار رہتا ہے ۔ اسی لیے کہا گیا کہ اگر وضوکرکے سو گیا تو کوئی شیطان اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے اور اسی حالت میں انتقال ہو جائے تو وہ شہید کی موت ہے اور ہمارے بزرگان دین فرماتے ہیں اگر سوتے سوتے آنکھ کھل جائے تو اُٹھ کر وضو کرلے اور‘‘ تحیۃ الوضو’’ پڑھ کر سوئے اللہ ہماری زبانوں میں تاثیر پیدا فرما دیتا ہے۔ اس راہ میں چلنا آسان کر دیتا ہے۔


آج کل کی جو عورتیں ہیں وہ شکایت کرتی ہیں کہ ان کے بچے نافرمان ہو گئے ہیں۔ ان کے بچے ان کی بات نہیں سنتے ۔یہاں تک کہ وہ اتنے پریشان حال ہو جاتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ یہ بچے نہ ہوتے تو بہتر تھا ۔مگر اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ کیا انہوں نے وضو کر کے دودھ پلایا ۔اور جنہوں نے بھی وضو کر کے دودھ پلایا وہ یہ دیکھے گئے ہیں کہ ان کے بچے فرمانبردار ہو گئے۔ ان کے بچوں میں ولایت والی خوبی داخل ہو جائیں گی۔ کیونکہ وضو سے کئے کام میں اللہ تعالیٰ کا فضل شامل حال رہتا ہے ۔ ہر ماں اپنے بچے کو وضو کے ساتھ دودھ پلائے تاکہ وہ اپنے والدین اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا بھی فرمانبردار بن جائے۔ایک وقت تھا دودھ پلانے کا وہ تو گزر گیا اب کیا کرے تو ان کے لیے ہے کہ وہ وضو کے ساتھ کھانا بنائیں۔ اگر وضو کے ساتھ کھانا بناتے ہیں تو وہ وضو کے اثرات کچھ اور ہوں گے۔ بیماری ہے تو وہ اس کھانے کی بدولت دور ہو جائیں گی۔ بیماری دواؤں سے نہیں دور ہوتی بلکہ وہ دوا کے اندر جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اس سے ہوتی ہے ورنہ ہم نے دیکھا ہے ہزاروں جو دوا کھاتے ہیں ان کو اس کا سائیڈ ایفیکٹ ہو جاتا ہے ۔جب وہ وضو کے ساتھ کھانا بناتی ہے تو وہ دیکھیں گے کہ ان کے شوہر کے اندر ایک نئی بات پیدا ہو گئی ہے وضو کے ساتھ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ ایک غیبی نظام اُن کے ساتھ قائم ہو جاتاہے ۔ کچھ ہمارے اہلِ طریقت کا کہنا ہے کہ ہم تو طریقت کے وضو سے ہیں شریعت کے وضو کی کیا ضرورت۔ تو ان کے لیے ہے کہ طریقت کے وضو سے رہنے کے بعد بھی آپ شریعت کے وضو سے رہیں تو وہ دیکھیں گے کہ ان کی روحانیت میں چار چاند لگ گئے ۔


سب سے بڑا مجاہدہ یہی ہے آپ وضو سے رہیں ۔اور ہم نے اپنے بزرگوں کے بارے میں سنا اور پڑھا ہے کہ حضور سیدنا غوث پاک رضی اللہ عنہ 40 سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی ہے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے وضو سے 50 سال تک فجر کی نماز ادا کی ۔جن کو ہم اپنے سر کا تاج مانتے ہیں جن کی وجہ سے ہم قادری چشتی حنفی لگاتے ہیں۔ تو ان کے اعمال بتاتے ہیں کہ ہمیں شریعت کے وضو سے بھی رہنا چاہیے ۔


طریقت کا وضو کیا ہے تو شریعت کے وضو کو سمجھتے ہوئے طریقت کے وضو کو سمجھو ۔پہلے ہم ہاتھ میں پانی لیتے ہیں تو اس کے اندر یہ راز پوشیدہ ہے کہ پانی صاف ہے یا گندا ہے ۔اب طریقت کے وضو میں ہے کہ پہلے ہاتھ کا وضو کرایا جاتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ ہاتھ کسی غیر کے سامنے نہیں پھیلائیں گے ۔ یہ ہاتھ کو جب اُٹھائیں گے تو لوگوں کی بھلائی کے لیے اُٹھائیں گے ۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ اس کو گناہوں میں ملوظ نہیں کریں گے ۔جس طرح شریعت میں کلی کرتے ہیں منہ میں پانی لیتے ہیں تو اس سے مراد اب ہم اس زبان سے جو بھی کلمات کہیں گے پاک کہیں گے ۔ اللہ کا ذکر کریں گے۔ ناک میں پانی ڈالنے سے مراد ہے کہ دنیا کی بو سے اپنے ناک کو بچائیں گے اور مدینہ طیبہ کی خاک کی خوشبو کو اس ناک میں بسائیں گے۔ اولیا ء کرام کی خوشبو سے اپنی ناک کو معطر کریں گے ۔چہرے کو دھونے سے مراد ہے اپنے چہرے کو ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکی طرف رکھیں گے ۔ کسی غیرِ حق کی طرف اپنے چہرے کو نہیں کریں گے ۔ انسان کے سب سے زیادہ جو گناہ ہوتے ہیں وہ آنکھ سے ہوتے ہیں۔ آنکھ کو دھونے سے مراد ہے کہ اس آنکھ کو غلط چیزیں دیکھنے سے بچائیں گے ۔ کان کو غلط باتوں کو سننے سے اجتناب کریں گے ۔ اور سر کے مسح سے مراد ہے کہ اس میں آنے والے خیالات بد خیالات سے اس کو بچائیں گے اور تصور ِشیخ اس میں قائم کریں گے ۔اور اپنے پیروں کودھونے کا مقصد ہے کہ اپنے پیروں کو غلط راہ میں جانے سے روکیں گے۔ شریعت مطہرہ کی طرف ہر قدم کو بڑھائیں گے ۔ اور طریقت کی راہ میں چلتے رہیں گے ۔


کتاب: نصاب تصوف (اردو)

صفحہ نمبر: 26

مصنف: سرکار معروف پیر مدظلہ العالی

34 views0 comments
bottom of page