top of page
  • Writer's pictureSufi Tanveeri Peer

شب قدر اور طاق راتوں کا راز

اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔



لَیْلَۃُ الْقَدْر انتہائی بَرَکت والی رات ہے اِس کو لَیْلَۃُالْقَدْر اِس لئے کہتے ہیں کہ اِس میں سال بھر کے اَحکام نافذ کئے جاتے ہیں اور فرشتوں کو سال بھر کے کاموں اور خدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی دیگر راتوں پرشرافت وقدر کے باعث اس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کہتے ہیں اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں نیک اَعمال مقبول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی قَدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر کہتے ہیں ۔(تفسیر خازن ج ۴ص ۴۷۳)اور بھی مُتَعَدِّد

شرافتیں اِس مبارَک رات کو حاصِل ہیں ۔


بخاری شریف میں ہے، فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: ’’ جس نے لَیْلَۃُ الْقَدْر میں ایمان اور اِخلاص کے ساتھ قیام کیا (یعنی نماز پڑھی) تو اُس کے گزشتہ(صغیرہ) گناہ معاف کردئیے جائیں گے ۔‘‘

(بخاری،ج1ص626، حدیث:1901)


حضرتِ سیدنا مالک بن اَنَس رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ساری مخلوق کی عمریں دکھائی گئیں،آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی اُمت کی عمر سب سے چھوٹی پائیں تو غمگین ہوئے کہ میرے اُمتی اپنی کم عمری کی وجہ سے پہلے کی اُمتوں کے جتنے نیک اعمال نہیں کرسکیں گےچنانچہ اللہ پاک نے نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو شبِِ قدر عطا فرمائی جو دیگر اُمّتوں کے ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔ (تفسیر کبیر،ج11ص 231 ، تحت الآیۃ :3)


لیلۃ القدر میں اللہ تعالے نے قرآن پاک کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر آتارا۔ اس رات کو قرآن پاک کا اتنا حصہ لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہوتا جتنا اس سال میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم پر لے کر آتے۔ یہاں تک کہ پورا قرآن رمضان المبارک کی لیلۃ القدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا گیا ۔

(صحیح مسلم حدیث نمبر 1781, صحیح بخاری حدیث نمبر 35)


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص شب قدر ایمان کے ساتھ محض ثواب آخرت کے لیے ذکر و عبادت میں گزارے، اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ (جامع ترمذی حدیث نمبر 792/794/3351)


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے اور فرماتے: ”شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو“ ۱؎۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کے پانچ طاق راتوں میں تلاش کرنے کی تلقین فرمائی ہے.


وہ پانچ راتیں 21، 23، 25، 27 اور 29 ہے۔

اگر ہم سب عددوں کو آپس میں جوڑتے ہیں مثلا ً

2+1=3, 2+3=5, 2+5=7 2+7=9 2+9=11

اُن جمع کردہ عددوں کے حاصل نمبر طاق نظر آتے ہیں ۔3،5،7،9،11

اگر ہم ان حاصل کردہ نمبروں کو بھی آپس میں جوڑ دیں تو ہمیں

3+5+7+9+11=35

35 نمبر حاصل ہوگا جو کہ طاق عدد کے زمرے میں آتا ہے ۔اور طرفہ تماشہ دیکھیے کہ اگر ہم ان پانچ راتوں کے طاق عددوں کو کل جمع کر دیتے ہیں تو

21+23+25+27+29=125

پھر ہمیں 125 حاصل ہوگا جو کہ طاق عدد ہیں۔ طاق اللہ کی وحدانیت کی طرف اشارہ ہے کہ جو اپنی ذات کو اس واحد و یکتا کی ذات میں اپنے آپ کو فنا کر دیتا ہے پھر وہ اس مقام پہ پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی ہر شب، شب قدر ہو جاتی ہے

2 views0 comments
bottom of page