top of page
Writer's pictureSufi Tanveeri Peer

اگر پیر کی کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو کیا؟

میرے پیر-و-مرشد سرکار معروف پیر مدظلہ العالی کی مشہور و معروف کتاب "نصابِ تصوف" میں سے اس کا جواب پیش کر رہا ہوں اور انشاءاللہ جواب کو اپنے الفاظ میں سمجھانے  کی کوشش بھی کروں گا۔

کتاب نصابِ تصوف، صفحہ نمبر 99 پر سوال نمبر 37

سوال: اگر پیر کی کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو کیا کسی عالم سے اس کی تحقیق کراسکتے ہیں؟

جواب:  پیر کا بیان مصلیحت اور حکمت سے خالی نہیں ہوتا ہے۔

(پیر کی ہر بات پر رکھنا نظر -اُن کی بات کے مطلب ہزار ہوتے ہیں)

پیر کی ہر بات کو مولویوں سے تحقیق و تصدیق نہ کراتا پھرے اگر تحقیق کی ضرورت ہو گی تو پیر ہی سے ہو جائے گی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ

16: سورۃ النحل - 43

 فَسئَلُوا اَہلَ الذِّکرِ اِن کُنتُم لَا تَعلَمُونَ

اے لوگو!علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں۔ اہل ذکر کون ہے یعنی اہل مشاہدہ۔

پیر کی اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا علمِ ظاہرہ سے ٹکرائے تو مثل موسیٰ و خضر علیہ السلام کہ جانو۔


کتاب نصابِ تصوف میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ اگر پیر کی کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو مرید کو چاہیے کہ صبر اور حوصلے سے کام لے۔ پیر کے اقوال اور اعمال میں گہری حکمت اور معرفت پوشیدہ ہوتی ہے جو بسا اوقات فوری طور پر سمجھ میں نہیں آتی۔ اس صورتحال میں مرید کو تین چیزیں کرنے کی ہدایت دی گئی ہے:


صبر: پیر کی باتوں اور ہدایات کو صبر سے سنیں اور ان پر غور کریں۔ جلد بازی سے کام لینے کی بجائے، وقت کے ساتھ ان باتوں کی حکمت واضح ہو سکتی ہے۔


استفسار: اگر کوئی بات بالکل بھی سمجھ میں نہ آئے تو ادب و احترام کے ساتھ پیر سے سوال کریں۔ پیر کا مقصد ہی مرید کی روحانی تربیت اور رہنمائی کرنا ہوتا ہے، اس لئے وہ آپ کے سوال کا جواب خوشی سے دیں گے۔


عمل: پیر کی ہدایات پر عمل کرتے رہیں، چاہے وہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ تجربے سے بہت سی چیزیں واضح ہو جاتی ہیں اور عمل کے دوران ہی مرید کو پیر کی باتوں کی گہرائی سمجھ میں آتی ہے۔

ان نکات کو سامنے رکھتے ہوئے، ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ پیر کی باتوں کو سمجھنے کے لیے صبر، استفسار اور عمل بہت ضروری ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیر و مرشد کے اقوال اور ہدایات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

1 view0 comments

Recent Posts

See All

Comments


bottom of page