اللہ کا ذکر تصوف (اسلام) کا ایک لازمی پہلو ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں عبادت کی مختلف اقسام کے ذریعے مسلسل اللہ کی حمد اور یاد کرنا شامل ہے۔ روح کے لیے اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے قرآن اور حدیث دونوں میں اس عمل پر زور دیا گیا ہے۔
اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ
قرآن کہتا ہے، "اور نماز قائم کرو، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔ اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو" (29:45)۔ یہ آیت بے حیائی اور غلط کاموں سے بچنے کے لیے اللہ کے ذکر کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب ہم اللہ کو یاد کرتے ہیں، تو ہم گناہ کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا امکان کم رکھتے ہیں۔
الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
مزید برآں، قرآن نے ذکر کیا ہے کہ اللہ کا ذکر دل کو سکون اور اطمینان بخشتا ہے۔ ’’جو لوگ ایمان لائے اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، بلا شبہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے‘‘ (13:28)۔ یہ آیت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ جب ہم اللہ کو یاد کرتے ہیں تو ہمیں اس کی موجودگی میں سکون ملتا ہے اور ہماری پریشانیاں اور پریشانیاں ختم ہوجاتی ہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
قرآن اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ اللہ کا ذکر دنیا اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو" (33:41-42)۔ یہ آیت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ جب ہم اللہ کو کثرت سے یاد کرتے ہیں تو ہماری دنیا اور آخرت میں کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَحِيمًا وَمَنْ يَكْسِبْ إِثْمًا فَإِنَّمَا يَكْسِبُهُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
مزید برآں، قرآن نے ذکر کیا ہے کہ اللہ کا ذکر بخشش حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ "اور جو کوئی گناہ کرتا ہے یا اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے پھر اللہ سے معافی مانگتا ہے تو وہ اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا۔ اور جو کوئی گناہ کرتا ہے وہ اپنے ہی خلاف کرتا ہے اور اللہ ہمیشہ جاننے والا اور حکمت والا ہے" (4:110-111)۔ یہ آیت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ جب ہم اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اس سے معافی مانگتے ہیں تو وہ ہمارے لیے مہربان اور معاف کرنے والا ہوتا ہے۔
آخر میں، اللہ کا ذکر ایک مسلمان کی زندگی کا ایک لازمی پہلو ہے۔ یہ دل کو سکون اور اطمینان لاتا ہے، غیر اخلاقی رویے اور غلط کاموں سے روکتا ہے، ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے، اور بخشش حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ جس طرح ہم اپنی روزمرہ زندگی میں اللہ کو یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دینی چاہیے، کیونکہ اللہ کے ذکر کے فائدے واقعی لامتناہی ہیں۔
Comments